دو انمول خزانے پڑھتے چھ سال ہوگئے ہیں حکیم صاحب نے سب سے پہلے چالیس دن تک ہی پڑھنے کیلئے بتایا اسکے بعد خزانہ نمبر 1 میں نے بہت زیادہ پڑھا۔ وضو ‘ بغیر وضوپڑھتی رہی مجھے اس کی برکات نظر آئیں میں نے کلینک بنایا کوئی اشتہار نہیں چلایامگر پہلے دن اور پہلے مہینے سے لیکر ایک دن بھی مجھے پیسوں اور مریضوں کی کمی کی پریشانی نہیں ہوئی۔ اب کلینک چھوڑ چکی ہوں مگر نئے مریضوں کی آمد اور رزق کا سلسلہ شروع ہے۔
میری رہائش رائے ونڈ روڈ پر ہے میں حکیم صاحب کے منگل کے درس کیلئے اپنی بچی کوا سکول چھوڑ کر اپنی والدہ کے گھر آجاتی تھی۔ 2008 ءمنگل کے دن کا واقعہ ہے۔ سفرمیں ذکر میں مشغول رہنا میرا برسوں کامعمول ہے ۔ میں حسب معمول گھر سے اپنے شوہر کے ساتھ موٹرسائیکل پر نکلی تو فوراً ہی مجھ پر ذکر اور غیرمتوقع طور پر مراقبہ جیسی کیفیت ہوگئی کیونکہ ایک ہفتہ پہلے کے درس میںحکیم صاحب نے مراقبہ اور آنکھیں بند کرکے اپنے دل میں جھانکنے کا فرمایا تھا۔ دو انمول خزانے پڑھتے پڑھتے مجھ پر مراقبے والی کیفیت غالب ہوگئی میں اپنے اردگرد سے بالکل بے نیاز تھی۔ اچانک میں نے پٹاخے چلنے کی آواز سنی اور جیسے نیند سے انسان جاگتا ہے میں نے اپنانیچے جھکا ہوا چہرہ جوں ہی اوپر اٹھایا تو میں نے دیکھا کہ گولیوں کی بچھاڑ ہے۔
ہم ٹھوکرنیاز بیگ کے چوک پر پہنچ چکے تھے۔پولیس اور ڈاکووں کے درمیان فائرنگ ہورہی تھی۔ دونوں پارٹیاں آزادی سے چھوٹی بڑی رائفلوں کے ساتھ فائرنگ کررہی تھیں۔ پورے چوک کی ٹریفک جام تھی۔ فقط ہماری موٹرسائیکل تھی جو رکی نہیں بہت ہلکی رفتار سے چل رہی تھی۔ میرے شوہر جو حافظ قرآن ہیں وہ بلند آواز سے قرآن پاک پڑھ رہے تھے۔ ان لمحات میں میں یہ سوچ رہی تھی کہ ابھی دائیں بائیں سے گولی لگی اور ہم گئے۔ بالکل چوک کے درمیان میں پہنچے تو ایک ڈاکو رائفل لیے بھاگ کر ہماری موٹرسائیکل کے بالکل سامنے سے آکر گزر گیا یہ کیفیت اور زیادہ خوفناک تھی۔ ڈاکووں کی فائرنگ سے تین لاشیں گری ہوئی تھیں۔ کینال ویو سوسائٹی کے گیٹ کو کراس کیا تو ہمارے حواس برابر ہوئے تو میں نے اپنے شوہر سے پوچھا کہ ہم کیسے بچ گئے اور آپ نے موٹرسائیکل روکی ہی نہیں جبکہ ساری ٹریفک بند تھی میرے شوہر کہنے لگے کہ مجھے نہیں معلوم کیسے موٹرسائیکل چلاتا رہا میں تو بس قرآن پاک ہی پڑھے جارہا تھا۔
یہ دوسرا واقعہ بھی منگل اور مارچ 2008ءکا ہے۔ میں نے اپنی سہیلی کے گھر جانا تھا میں اپنی سہیلی کے گھرسات سال کے بعد جارہی تھی لہٰذا رات سے بچوں کی اور اپنی تیار کرلی میں حسب معمول اپنے شوہر کیساتھ مزنگ چونگی چوک میں پہنچی تو بس اچانک ہی میں نے اپنے شوہر سے کہا کہ چوبرجی کی طرف موٹرسائیکل موڑ لیں۔ یہ ایک غیرارادی کیفیت تھی میں ارادے سے بچوں کو تیار کروا کر ساتھ لائی تھی۔ درمیان میں دو اور راستے ٹیمپل روڈ کو جارہے تھے مگر ہم اسطرف نہیں مڑے۔ ابھی ہم چوبرجی میں اپنی والدہ کے گھر میں پہنچے ہی تھے کہ ایک زوردار دھماکے کی آواز آئی۔ 10 منٹ بعد معلوم ہوا کہ دھماکہ ایف آئی اے کی بلڈنگ میں تھا اس دن کی تیاری میں ہم نے اس بلڈنگ کے بالکل سامنے والی کوٹھی میں ڈاکٹر افضل کے گھر جانا تھا۔
یہ دونوں واقعات منگل‘ مارچ اور ربیع الاول کے مہینے کے تھے۔ ویسے تو حضرت کے سارے درس ہی بہت دلگداز ہوتے ہیں مگر ان دنوں کے درس میں اللہ کے ساتھ تعلق اور ذکرواذکار کو توجہ اور دھیان سے کرنے کا طریقہ بتایا گیاتھا‘ میں نے سفر کے دوران اسکا اہتمام کیا اور اسکی برکت سے اللہ تعالیٰ نے میری ‘میرے بچوں اور شوہر کو زندگی عطا کی۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں